بش کے دیس میں خدا

بدتمیز نے اپنے بلاگ پر ایک سلسلہ شروع کیا تھا بش کے دیس میں جس میں وہ امریکہ کے بارے میں لکھتا ہے۔ پھر حال ہی میں بدتمیز نے پوچھا کہ خدا کیا ہے؟ ۔ اس سے مجھے اس پوسٹ کا خیال آیا۔

جیسا کہ میں پہلے لکھ چکا ہوں کہ مجھے امریکہ آنے سے پہلے اندازہ نہیں تھا کہ امریکی اتنے مذہبی ہوں گے۔ مگر یہاں آ کر احساس ہوا کہ یہاں atheist کافی کم ہیں اور عام لوگ انہیں اچھا بھی نہیں سمجھتے۔ صرف یہی نہیں بلکہ اردو وکی‌پیڈیا کے افراز کی طرح بہت سے امریکی agnostic اور atheist میں فرق نہیں سمجھتے۔ ایسا نہیں ہے کہ atheists کے خلاف active hostility ہو مگر مذہبی لوگوں کا خیال ہے کہ خدا کو مانے بغیر انسان ایک اچھا انسان ہو ہی نہیں سکتا۔ شاید اسی قسم کی کوئی رائے پہلے صدر بش نے بھی دی تھی۔

پچھلے سال یونیورسٹی آف منیسوٹا نے ایک سٹڈی شائع کی جس کے مطابق ایتھیئسٹ امریکہ کی سب سے کم قابلِ بھروسہ اقلیت ہیں۔ اس سٹڈی کی تفصیلات کے مطابق امریکی نہ ایتھیئسٹ کو ووٹ دینا چاہتے ہیں، نہ اپنے بچے کی اس سے شادی کرنا چاہتے ہیں اور نہ یہ سمجھتے ہیں کہ ایتھیئسٹ اور ان کا امریکہ کے لئے ایک ہی وژن ہے۔ مزے کی بات یہ ہے کہ ان ساری باتوں میں ایتھیئسٹ مسلمانوں سے بھی بدتر سمجھے جاتے ہیں۔

گیلپ کے ایک سروے کے مطابق 2008 کے صدارتی انتخابات میں زیادہ‌تر لوگ کیتھولک، افریقی امریکی، یہودی، عورت،ہسپانک یا مورمن کو ووٹ دینے کو تیار ہیں مگر ایک ایتھیئسٹ کو صرف 45 ووٹ دینے کے بارے میں غور کریں گے۔ یہ ایک ہم‌جنس‌پرست سے بھی بری پرفارمنس ہے جسے 55 فیصد لوگ ووٹ دے سکتے ہیں۔ 1958 میں جب ایٹھیئسٹ صدارتی امیدوار کے بارے میں سروے کیا گیا تو صرف 18 فیصد اسے ووٹ دینے پر تیار تھے۔ یہ تناسب 1978 میں بڑھ کر 40 فیصد ہو گیا مگر اس کے بعد سے زیادہ نہیں بڑھا۔

اسی سال ایک اور سروے کے مطابق 32 فیصد ووٹر مورمن امیدوار کو ووٹ دینے سے کترائیں گے، 45 فیصد مسلمان صدارتی امیدوار کو ووٹ دینے سے کترائیں گے جبکہ 50 فیصد ایتھیئسٹ امیدوار کو ووٹ نہیں دیں گے۔ یہاں بھی ایتھیئسٹ مسلمان سے بھ بدتر ثابت ہوا۔

پیٹ ٹلمین ایک امریکی فٹبال کا کھلاڑی تھا جو فوج میں شامل ہوا اور افغانستان میں فرینڈلی فائر سے مارا گیا۔ پینٹاگون نے پہلے اس کو ہیرو قرار دیا اور کہا کہ وہ دشمن سے مقابلے میں مارا گیا۔ ٹلمین کی فیملی حقائق جاننے کی کوشش میں رہی اور اب بھی مزید کوشش جاری ہے جب اس کی موت سے متعلق کافی حقیقت سامنے آ چکی ہے۔ اس بارے میں یہ آرٹیکل کافی تفصیل بتاتا ہے۔ مگر ہم ایتھیئسٹس پر بات کر رہے تھے۔ اس آرٹیکل میں فوج کے ایک لیفٹیننٹ کرنل صاحب فرماتے ہیں کہ ٹلمین کی فیملی اس کی موت کی تفصیل اور ذمہ‌داری کے تعین پر اس لئے مصر ہے کہ وہ خدا پر یقین نہیں رکھتے اور اس لئے انہیں چین نہیں آ رہا۔ اس بیان سے کرنل کا ایتھیئسٹس کے خلاف تعصب صاف ظاہر ہے۔

By Zack

Dad, gadget guy, bookworm, political animal, global nomad, cyclist, hiker, tennis player, photographer

7 comments

  1. مجھے مزید سوچنا پڑے گا آپکی پوسٹ پڑھ کر۔ میرے خیال میں تو امرہکہ ایک سیکولر ملک ہے اور یوں خدا کے نہ ماننے والے لوگوں کو اکثریت میں ہونا چاہییے تھا۔ دراصل ہم سیکولرازم کا مطلب ہی نہیں سمجھتے۔ خیر یہ علیحدہ بحث ہے۔
    ویسے امریکیوں کا رویہ میرے لیے بڑی حد تک قابل فہم ہے۔ اکنامکس میں ایک تھیوری ہے کنٹریکٹ تھیوری کے نام سے۔ یہ کہتی ہے کہ سب معاہدے (یعنی کنٹریکٹ) نامکمل ہوتے ہیں۔ یعنی لین دین کے سودوں میں بہت سی شقیں شامل نہیں ہوتیں اور اسکا حل پراپرٹی رائٹس تجویز کیا جاتا ہے۔ آسان لفظوں میں کہ انسان اگر قابل گرفت نہ ہو تو مسائل پیش آتے ہیں۔ اب ظاہر ہے کہ ہر وقت تو انسان قانون کی نظروں میں نہیں ہوتا اور یوں اپنے اعمال میں ڈنڈی مار سکتا ہے۔ خدا کو ماننے والا کم از کم یہ یقین رکھتا ہے کہ خدا دیکھ رہا ہے، چاہے کمزور سا یقین ہی ہو۔ جو شخص خدا کو نہیں مانتا، جنت دوزخ نہیں مانتا، اس کو کیا ڈر ہو سکتا ہے جب قانون یا معاشرہ اسکو گرفت میں نہ لے سکے۔ امید ہے کہ میں اپنی بات کہہ پایا ہوں، وگرنہ معذرت۔

  2. خدا کو ماننا کی وضاحت یا تشریح ماننے والے کے عمل سے ہوتی ہے اور اس کی مثالیں ہمیں عام زندگی میں ملتی ہے مثال کے طور پر ایک شخص کہتا ہے کہ میں تو قانون کو مانتا ہوں لیکن میں نے اس کو اسلئے قتل کیا کہ اس نے مجھے گالی دی تھی ۔ سو میں اس بحث میں پڑے بغیر سرسری نظر ڈالنے کی کوشش کرتا ہوں ۔ امریکہ اور بھارت دونوں سیکولر حکومت ہونے کا دعوٰی کرتے ہیں لیکن جتنی انتہاء پسندی ان ممالک میں ہے ایسی اسرائیل کے علاوہ شائد کسی نظریاتی ملک میں بھی نہیں ہو گی ۔ امریکہ میں خدا کو ماننے اور بھارت میں اہنسا پرمودھرما کے پجاری ہونے کا دعوٰی کرنے والے وہاں پچھلی کئی صدیوں سے بسنے والے سب کو انسانی بنیادوں پر ایک درجہ نہیں دیتے ۔

  3. سلام
    میں جواب شکوہ کی طرز پر ایک اور پوسٹ لکھنے کی سوچ میں تھا۔ مگر بیچ میں کافی ساری پوسٹس ہیں۔ کم از سوچا تو ہے کہ ان ان پر لکھنا ہے۔ 😛
    ٓآپ اختصار سے میری آدھی پوسٹ لکھ چکے ہیں اب مجھے کچھ نیا ڈھونڈنا پڑے گا ورنہ ایسا لگے کہ آپ کی پوسٹ کی تشریح لکھ رہا ہوں 😛
    ویسے ایک سوال جو خدا سے تو ریلیٹڈ نہیں لیکن پوسٹ سے ہے۔ آپ اکثر لنکس فراہم کرتے ہیں جیسے ابھی بھی مختلف خبروں اور رپورٹس کے۔ یہ سب کہیں محفوظ کرتے ہیں؟ اور وقت پڑنے پر وہاں سے نکال لیتے ہیں یا پوسٹ لکھتے ہوئے ڈھونڈتے ہیں؟
    کن کن اخبارات کا مطالعہ کرتے ہیں؟ جیسے جیو تو اکثر اپنے بارے میں فنانشل نیوز چینل کی خبر لگا کر بغلیں بجا رہا ہوتا ہے۔ مجھے اکثر نیوز سائیٹس پسند نہیں لہذا ٹریڈیشنل طریقے سے اخبار پڑھنا پسند ہے۔ چاہے نیٹ پر ہو یا لانا پڑے۔
    بش کے دیس میں خدا اور اس کے مذاہب اور اس کے ماننے والے شائد مسلمان ملکوں سے زیادہ محفوظ ہیں۔ نہ تو خدا پر حملہ کیا جاتا ہے نہ اس کی بدتعریفی کو سراہا جاتا ہے۔ چاہے آزادی اظہار کے نام پر برداشت کر لیا جائے۔ مجھے سب سے بڑا دھچکا یہی لگا تھا کہ پاکستان کو میڈیا پر کنٹرول کر کے ایک ڈربہ بنا دیا گیا ہے جہاں آپ کچھ نہیں جانتے اور جو جانتے ہیں وہ سچ نہیں ہوتا۔

  4. ” امریکہ میں خدا کو ماننے اور بھارت میں اہنسا پرمودھرما کے پجاری ہونے کا دعوٰی کرنے والے وہاں پچھلی کئی صدیوں سے بسنے والے سب کو انسانی بنیادوں پر ایک درجہ نہیں دیتے ۔ “

    Jinaab aap kasre nafsee say kaam lay rahay hain…Pakistan jesee Islam kay naam pay banai gui mumlikat main kub sub ko barabar ka insaan samjha jata hai? Bulkay Islam hee kay naam pay taasab barta jata hai. Pakistan main insaanoon kay durjay kumo besh is tra hain;

    1. Sunni
    2. Shia
    3. Agha Khani
    4. Memon
    5. Sikh
    6. Christian
    7. Hindu
    8. Qadiani

    Baray shoq say misaalain mang lee jeaay. App kay qanoon aur aaen say hee hazir kur dee jain gee.

  5. فیصل: مگر کنٹریکٹ تھیوری اس معاملے پر فٹ نہیں بیٹھتی کہ سٹڈیز جو خدا کو ماننے اور موریلٹی کے بارے میں کی گئی ہیں وہ ان کا آپس میں ضروری تعلق ثابت نہیں کرتیں۔

    بدتمیز: لنک جب جب نظر سے گزریں محفوظ کر لیتا ہوں۔ میرے بلاگ کی سائیڈبار پر آپ کو ایسے روابط کا بھی سیکشن نظر آئے گا۔ اس کے علاوہ میری پندرہ بیس پوسٹس ڈرافٹ سٹیٹس میں ہوتی ہیں متعلقہ لنکس کے ساتھ۔ کچھ لنکس لکھتے ہوئے بھی تلاش کرنے پڑتے ہیں۔

    جن اخبارات اور دوسرے سائٹس یا بلاگز کو پڑھتا ہوں ان کے لنکس میری سائیڈبار میں ہیں۔

  6. Interesting post. How did you manage to type it in Urdu though? I’ve tride and failed 🙁

    I’m an atheist of Pakistani origin, and your blog is fascinating. Looking forward to reading more entries,

    Komal

Comments are closed.